امریکہ،10فروری(ایجنسی) شکاگو کی لایولا یونیورسٹی میں کیے گئے اس مطالعے میں امریکا کے علاوہ تین مزید ممالک سے رضاکار شریک تھے جن میں ورزش کرنے اور نہ کرنے والے دونوں طرح کے افراد شامل تھے۔ ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے اس مطالعے سے معلوم ہوا کہ زائد وزن یا موٹاپے کے شکار ایسے افراد جنہوں نے ورزش کے ساتھ ساتھ کھانے میں احتیاط بھی رکھی، انہوں نے اس مدت میں اپنا وزن اوسطاً 50 پونڈ کم کیا جب کہ کھانے میں احتیاط کے ساتھ سہل پسندی کے عادی لوگوں کے وزن میں نہ تو کوئی خاص کمی ہوئی اور نہ ہی کوئی نمایاں اضافہ۔
سب سے زیادہ تشویش ناک صورتِ حال ان لوگوں کےلیے تھی جو روزانہ پابندی سے خوب ورزش تو کرتے تھے لیکن
کھانے پینے میں بھی کوئی احتیاط نہیں کرتے تھے۔ رضاکاروں کے اس گروپ میں ورزش کے باوجود وزن قابو میں نہیں آیا بلکہ اکثر کا وزن پہلے سے 10 پاؤنڈ بڑھ گیا۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے اس مطالعے کی سربراہ خاتون پروفیسر نے بتایا کہ موٹاپے اور زائد وزنی میں مبتلا اکثر لوگ جب ورزش کرتے ہیں تو وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ورزش کا جادوئی اثر ان کا وزن گھٹا دے گا حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے، ورزش کے دوران ہمارا جسم زیادہ حرکت کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کو غذا کی بھی زیادہ ضرورت پڑتی ہے اور اس طرح زیادہ بھوک لگتی ہے، بھوک ختم کرنے کے لیے اکثر لوگ وہی روایتی اور چکنائی سے بھرپور غذائیں خوب استعمال کرتے ہیں جن سے ان کا پیٹ ضرور بھرجاتا ہے لیکن وزن جوں کا توں رہتا ہے بلکہ بڑھ جاتا ہے۔